کئی راز دل میں چھپائے ہوئے ہیں
کئی راز دل میں چھپائے ہوئے ہیں
نہ دیکھو ہمیں ہم جلائے ہوئے ہیں
یوں پتھر سے پکھراج ہونے کو ہیں ہم
کہ صدیوں سے ہم تو دبائے ہوئے ہیں
ہمیں کھل کے ہنسنے دو اے دنیا والو
کہ برسوں کے ہم تو رلائے ہوئے ہیں
یہ سیلاب ہے پر یہ پانی نہیں ہے
یہ آنسو ہمارے بہائے ہوئے ہیں
عذاب ایسے ایسے بتائیں تمہیں کیا
ہمیں کیا خبر کس کے لائے ہوئے ہیں
بس اک سانس تھی وہ بھی چلتی نہیں ہے
وہ جس دن سے ہم سے پرائے ہوئے ہیں
نہ ڈھونڈو ہمیں تم کتابوں میں شاہدؔ
وہ الفاظ ہیں جو مٹائے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.