کئی سراب ملے تشنگی کے رستے میں
رکاوٹیں ہیں بہت روشنی کے رستے میں
ہمارا آپ کا سر پھوڑنا مقدر ہے
صنم کھڑے ہیں ابھی آدمی کے رستے میں
ہے اس کا ساتھ تو لب پر یہی دعا ہے کہ پھر
نہ آئے اور کوئی زندگی کے رستے میں
وہاں ملا بھی تو اپنا ہی آشنا سا یہ
کھڑے تھے دیر سے ہم روشنی کے رستے میں
نئی ہے فکر مگر لفظ تو پرانے ہیں
قدامتیں ہیں وہیں تازگی کے رستے میں
- کتاب : paalkii kahkashaa.n (Pg. 38)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.