کئی شکلوں میں خود کو سوچتا ہے
کئی شکلوں میں خود کو سوچتا ہے
سمندر پیکروں کا سلسلہ ہے
بدلتی رت کا نوحہ سن رہا ہے
ندی سوئی ہے جنگل جاگتا ہے
بکھرنے والا خود منظر بہ منظر
مجھے کیوں ذرہ ذرہ جوڑتا ہے
سنو تو پھر ہوا کا تیز جھونکا
کسے آواز دیتا جا رہا ہے
ہوا کا ہاتھ تھامے اڑ رہا ہوں
ہوا فاصل ہوا ہی فاصلا ہے
حدود ارض میں گم ہونے والا
افق کو امکاں امکاں جانتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.