کئی سلسلوں سے جڑا ہوا یہ جو زندگی کا سفر رہا
کئی سلسلوں سے جڑا ہوا یہ جو زندگی کا سفر رہا
نئی منزلوں کی تلاش میں یہ رہین راہ گزر رہا
وہ جو لوگ میرے خلوص کا بڑا برملا سا جواز تھے
جو نگاہ ناز کا زعم تھے میں انہی کا صرف نظر رہا
میں دیار یار میں اجنبی جہاں عمر ساری گزر گئی
جسے میں نے اپنا سمجھ لیا وہ نگر جہان دگر رہا
کبھی ساز غم سے جو سر ملے تو میں رقص گاہ میں جل اٹھا
مرے بخت میں تھی جو نغمگی میں اسی کے زیر اثر رہا
کسی ایسے خوف میں مبتلا کہ بیاں کروں تو کروں بھی کیا
تھی جو ممکنات سے ماورا مجھے ایسی بات کا ڈر رہا
مری آرزو کوئی خواب تھا سو میں رت جگوں سے الجھ پڑا
مری عافیت تھی خمار میں مجھے جاگنے میں ہنر رہا
سبھی گفتگو کا مآل ہے نہ سوال کر نہ جواب دے
یہاں شور و غل کے بہاؤ میں جسے چپ لگی وہ امر رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.