Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کئی ستارے یہاں ٹوٹتے بکھرتے ہیں

حیات لکھنوی

کئی ستارے یہاں ٹوٹتے بکھرتے ہیں

حیات لکھنوی

MORE BYحیات لکھنوی

    کئی ستارے یہاں ٹوٹتے بکھرتے ہیں

    سب اپنی سطح سے آخر کہاں ابھرتے ہیں

    نہ جانے کتنے عذابوں میں مبتلا ہم ہیں

    اسی لیے تو نئی آرزو سے ڈرتے ہیں

    ہم ایک بار مہیا نہ کر سکے تجھ کو

    ہزار رنگ تری جستجو میں بھرتے ہیں

    یہ جگنوؤں کی چمک روشنی نظر بھر کی

    ہوا میں اڑتے مسافر کہاں ٹھہرتے ہیں

    نفس نفس کے لیے سلسلے تلاش کرو

    ہمیشہ لوگ یہاں قربتوں پہ مرتے ہیں

    میں کوئی بہتا ہوا بیکراں سمندر ہوں

    اک آئینے میں ہزار آئینے ابھرتے ہیں

    وہ پستیاں اسی انسان کا مقدر ہیں

    بلندیوں سے فرشتے جہاں اترتے ہیں

    ہو اپنا قرب میسر تو کچھ بتائیں بھی

    کہاں کہاں سے ترے ساتھ ہم گزرتے ہیں

    حیاتؔ کچھ تو کہو دوستوں کی محفل میں

    غموں کی بھیڑ میں اپنے بھی غم نکھرتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے