کئی طرح کے لباس و حجاب رکھوں گا
کئی طرح کے لباس و حجاب رکھوں گا
ادھڑ رہا ہے یہ جیون نقاب رکھوں گا
کوئی کتاب تھما کر غریب بچوں کو
نئے درختوں کے کچھ انقلاب رکھوں گا
کبھی غرور نہ آئے کسی طرح مجھ میں
کہ رحمتوں کا میں اس کی حساب رکھوں گا
مجھے سوال گڑت کے سمجھ نہیں آتے
ترے فریب کے کیسے حساب رکھوں گا
بچھڑ کے شاخ سے بہتا پھروں رضا اس کی
کسی درخت پہ جا کر یہ خواب رکھوں گا
کہ پا لیا ہے کسے اور کھو دیا کس کو
یہی سوال ہے کیا کیا جواب رکھوں گا
تجھے سوال کی مہلت کبھی نہیں ملنی
ہر ایک وقت کے پہلے جواب رکھوں گا
تمہارے ہونٹوں پہ میں نے کتاب لکھی ہے
مری کتاب کا عنواں گلاب رکھوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.