کئی طوفان دل و ذہن میں پالے ہوئے ہیں
کئی طوفان دل و ذہن میں پالے ہوئے ہیں
اور ایسے میں بھی ہم خود کو سنبھالے ہوئے ہیں
مشکلوں نے ہی جگائی ہے للک جینے کی
یوں سمجھیے کہ اندھیروں سے اجالے ہوئے ہیں
میں تری آنکھوں کے سب جھوٹ پکڑ سکتا ہوں
یہ محلے مرے اچھے سے کھنگالے ہوئے ہیں
کچھ دنوں سے نہیں آئی ہے مرے آنگن میں
دھوپ کے پاؤں میں لگتا ہے کہ چھالے ہوئے ہیں
اب جہاں چاہے ہمیں در بدری لے جائے
ہم وہ پنچھی ہیں جو پنجرے سے نکالے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.