کیسا دل اور اس کے کیا غم جی
یوں ہی باتیں بناتے ہیں ہم جی
کیا بھلا آستین اور دامن
کب سے پلکیں بھی اب نہیں نم جی
اس سے اب کوئی بات کیا کرنا
خود سے بھی بات کیجے کم کم جی
دل جو دل کیا تھا ایک محفل تھا
اب ہے درہم جی اور برہم جی
بات بے طور ہو گئی شاید
زخم بھی اب نہیں ہے مرہم جی
ہار دنیا سے مان لے شاید
دل ہمارے میں اب نہیں دم جی
ہے یہ حسرت کے ذبح ہو جاؤں
ہے شکن اس شکم کہ ظالم جی
کیسے آخر نہ رنگ کھیلیں ہم
دل لہو ہو رہا ہے جانم جی
ہے خرابہ حسینیہ اپنا
روز مجلس ہے اور ماتم جی
وقت دم بھر کا کھیل ہے اس میں
بیش از بیش ہے کم از کم جی
ہے ازل سے ابد تلک کا حساب
اور بس ایک پل ہے پیہم جی
بے شکن ہو گئی ہیں وہ زلفیں
اس گلی میں نہیں رہے خم جی
دشت دل کا غزال ہی نہ رہا
اب بھلا کس سے کیجئے رم جی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.