کیسا خزانہ یہ تو زاد سفر نہیں رکھتی
کیسا خزانہ یہ تو زاد سفر نہیں رکھتی
خانہ بدوش محبت کوئی گھر نہیں رکھتی
یادوں کے بستر پر تیری خوشبو کاڑھوں
اس کے سوا تو اور میں کوئی ہنر نہیں رکھتی
کوئی بھی آواز اس کی آہٹ نہیں ہوتی
کوئی بھی خوشبو اس کا پیکر نہیں رکھتی
میں جنگل ہوں اور اپنی تنہائی پر خوش
میری جڑیں زمین میں ہیں کوئی ڈر نہیں رکھتی
وہ جو لوٹ بھی آیا تو کیا دان کروں گی
میں تو اس کے نام کا اک زیور نہیں رکھتی
میراؔ ماں مری آگ کو کوئی گن نہیں آیا
اس مورت کو رام کروں یہ ہنر نہیں رکھتی
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 27)
- Author : عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.