کیسا منظر گزرنے والا تھا
آنکھ سے ڈر گزرنے والا تھا
وہ عجب رہ گزار تھی جس کا
مستحق ہر گزرنے والا تھا
وقت سے میں گزر رہا تھا مگر
وقت مجھ پر گزرنے والا تھا
ایک ہی دل ملا تھا اور دل بھی
کچھ نہ کچھ کر گزرنے والا تھا
اس نے بھیجے تھے اشک منظر میں
خشک سے تر گزرنے والا تھا
میرے رستے کو کر دیا ہموار
مجھ سے بہتر گزرنے والا تھا
جاں ہتھیلی پہ رکھ کے مقتل سے
ایک خود سر گزرنے والا تھا
میں نے زنجیر ریل میں کھینچی
جب مرا گھر گزرنے والا تھا
شکر ہے کام آ گئی حکمت
خیر سے شر گزرنے والا تھا
میں وہی کر نہیں سکا صد حیف
کام جو کر گزرنے والا تھا
میرے دل کی ہوا سے زیبؔ اس دن
مور کا پر گزرنے والا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.