کیسے آئینے سے اس نوع کا جوہر نکلا
کیسے آئینے سے اس نوع کا جوہر نکلا
یہ چمن زار بھی کس دشت میں آ کر نکلا
یہ سلیمان کی جنگاہ تھی کیڑی خاطر
مجھ سے جیسے متحارب کوئی لشکر نکلا
یہ رڑک آنکھ میں موجود ہے پہلے دن سے
پانیوں سے بھرے میدان سے پتھر نکلا
اول اول جو تھا بے شکل وہ پورا ہو کر
اب مرے ورطۂ اظہار سے باہر نکلا
ایک اک لفظ سے صد رنگ مطالب پھوٹے
جب کنواں کھودا تو نیچے سے سمندر نکلا
اس پرندے نے نہیں دیکھی تھی ایسی وسعت
وہ ہوا سے کبھی نیچے کبھی اوپر نکلا
جیسی موجود تھی دل میں کوئی خواہش سو وہ ہے
کوئی مشرک نہ کوئی مکے سے منکر نکلا
کسی جانب بھی نہ پلڑے بھرا شاہین گرا
جس ترازو پہ بھی تولا وہ برابر نکلا
جو اڑا دیتا فلک اور ستاروں کا ہجوم
آفتاب ایسا مری راتوں میں اکثر نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.