کیسے آنکھوں میں کوئی خواب سنہرا پالے
کیسے آنکھوں میں کوئی خواب سنہرا پالے
پوچھ اس سے جو بھرے گھر کو اکیلا پالے
ایک ہی جست میں اس پار نہ ہو جاؤں اگر
کہنا دنیا سے مرے نام کا کتا پالے
تو مری وضع نہیں میری طرف دیکھ بغور
میں وہ صحرا ہوں کہ جس نے کئی دریا پالے
کار مقسوم بہر طور یہی لگتا ہے
طفل مفلس نہ پسندیدہ کھلونا پا لے
غم عقبیٰ غم جاناں غم دنیاداری
اس قدر روگ کوئی کیسے خدایا پالے
میں سمجھتا ہوں سخنور کو یہی زیبا ہے
درد بھی اپنے سہے زخم بھی اپنا پالے
عین ممکن ہے کسی روز علی تاسفؔ بھی
ناگہاں خود کو سر راہ دوبارا پا لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.