کیسے بچ پاؤ گے حالات سے آگے جا کر
کیسے بچ پاؤ گے حالات سے آگے جا کر
دھوپ نکلے گی بہت رات سے آگے جا کر
یہ سمندر نہیں بہتے کسی دریا کی طرح
یہ سفر میں ہیں بخارات سے آگے جا کر
بیش قیمت ہے یہی حسن زمیں کا میری
کچی بستی ہے محلات سے آگے جا کر
اک جہاں اور ہے آباد کھلے منظر میں
جب بھی دیکھو گے کبھی ذات سے آگے جا کر
بس یہی سوچ کے رستے میں اسے چھوڑ دیا
تنگ ہوگا مری عادات سے آگے جا کر
عشق میں مجھ سے سوالات نہ پوچھو اتنے
رنج بڑھتا ہے جوابات سے آگے جا کر
شہر سے دور خریدوں گا کوئی گھر عاطرؔ
گرچہ جنگل ہے مضافات سے آگے جا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.