کیسے دل لگتا حرم میں دور پیمانہ نہ تھا
کیسے دل لگتا حرم میں دور پیمانہ نہ تھا
اس لیے پھر آئے کعبے سے کہ مے خانہ نہ تھا
تم نے دیکھی ہی نہیں تقدیر کی تاریکیاں
اک اندھیری گور تھی فرقت میں کاشانہ نہ تھا
مجمع بیت الحرم کی دھوم سنتے تھے مگر
جا کے جب دیکھا تو ان میں کوئی فرزانہ نہ تھا
حشر میں اس شوخ کا طرز تغافل دیکھنا
مجھ کو پہچانا نہیں حالانکہ بیگانہ نہ تھا
حشر میں آخر اسے بھی چھوڑتے ہی بن پڑی
خانۂ مدفن بھی گویا اپنا کاشانہ نہ تھا
ایسی کیا بیتی کہ مضطرؔ ان بتوں پر مر مٹا
جان دے دیتا وہ کچھ ایسا تو دیوانہ نہ تھا
- کتاب : Khirman (Part-1) (Pg. 354)
- Author : Muztar Khairabadi
- مطبع : Javed Akhtar (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.