کیسے انسان ہیں ہم ریڑھ کی ہڈی کے بغیر
کیسے انسان ہیں ہم ریڑھ کی ہڈی کے بغیر
لئے پھرتی ہیں ہوائیں ہمیں مرضی کے بغیر
ٹھیک آتا نہیں مجھ پر کوئی دنیا کا لباس
آسماں والے مری ناپ کے درزی کے بغیر
کوئی عطار دوا ہی نہیں دیتا ہم کو
اے طبیب مرض جاں تری پرچی کے بغیر
میں وہی ہوں کہ بنا بیٹھا ہوں کہسار وجود
تو نے بھیجا تھا جسے ذرۂ ہستی کے بغیر
ساحل عشق سے آگے نہیں جانے کا بدن
پار کرنا ہے یہ دریا تمہیں کشتی کے بغیر
مجھ پہ کھلتا ہی نہیں حسن مرے ہونے کا
اپنے آئینے سے اک عکس کی چوری کے بغیر
حق بھی باطل سا نظر آتا ہے اس محفل میں
کبھی نا وقت چلا جاؤں جو مستی کے بغیر
نہ رہا دشت تو جینا مرا نا ممکن ہے
زندہ رہنا کوئی مشکل نہیں بستی کے بغیر
ظلم تیرا ترا اک طرز محبت بھی تو تھا
خوش رہوں کیسے بھلا میں تری سختی کے بغیر
فرحت احساسؔ کوئی یوں ہی نہیں ہو جاتا
ارض تنہائی میں اس تخت نشینی کے بغیر
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 55)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.