کیسے کاٹیں گے شب غم کو سحر ہونے تک
کیسے کاٹیں گے شب غم کو سحر ہونے تک
ہم پہ کیا گزرے گی یہ معرکہ سر ہونے تک
کوئی سودائے محبت کا خریدار نہ تھا
گھر گھر آوارہ پھرا ہے مرے سر ہونے تک
سر سودا زدہ زنداں کی حقیقت کیا ہے
دم نہ لینا کبھی دیوار کے در ہونے تک
ڈر کسی کا نہیں ساری شب غم اپنی ہے
خوب رو لے دل ناکام سحر ہونے تک
جل گیا سوز محبت سے مرا خون جگر
اس کو رہنے نہ دیا لعل و گہر ہونے تک
آہ سوزاں سے نئی دشت میں آئی ہے بہار
دھوم تھی غول کی طوفان شرر ہونے تک
کوئی اخفائے غم عشق کی صورت نہ رہی
آنسو بہتے رہے دامن مرا تر ہونے تک
اضطراب نگہ شوق ہوا مانع دید
جلوہ پوشیدہ رہا تاب نظر ہونے تک
دانش سر حقیقت تھی اسی پر موقوف
بے خبر ہو گئے ہم اپنی خبر ہونے تک
ہے ابھی سے ہمیں آداب محبت کا خیال
نام کر جائیں گے عمر اپنی بسر ہونے تک
تم کو شاکرؔ ہے عبث داد سخن کی امید
کون دنیا میں رہے قدر ہنر ہونے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.