کیسے کہہ دیں حلال کچھ بھی نہیں
کیسے کہہ دیں حلال کچھ بھی نہیں
اس کا حسن و جمال کچھ بھی نہیں
کیوں وہ ہی ہے مرے تصور میں
جس کو میرا خیال کچھ بھی نہیں
تنہا رہنے کی جس کو عادت ہے
اس کو ہجر و وصال کچھ بھی نہیں
کوئی جاتا ہے تو چلا جائے
اس کا مجھ کو ملال کچھ بھی نہیں
بات بس مجھ سے وہ نہیں کرتا
اس کا مجھ سے وبال کچھ بھی نہیں
اس کی شوخی بیان ہو کیسے
اس کے آگے غزال کچھ بھی نہیں
بخش دی اس نے صرف تنہائی
گل انگوٹھی رومال کچھ بھی نہیں
یہ سخن رب کی ہی عنایت ہے
اس میں میرا کمال کچھ بھی نہیں
چار سو دیکھو ہے بپا محشر
دوست اہل و عیال کچھ بھی نہیں
ہے جو مختارؔ اس بدن میں مہک
رنگ خوشبو گلال کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.