کیسے کہہ دیتا کوئی کردار چھوٹا پڑ گیا
کیسے کہہ دیتا کوئی کردار چھوٹا پڑ گیا
جب کہانی میں لکھا اخبار چھوٹا پڑ گیا
سادگی کا نور چہرے سے ٹپکتا ہے حضور
میں نے دیکھا جوہری بازار چھوٹا پڑ گیا
مسکراہٹ لے کے آیا تھا وہ سب کے واسطے
اتنی خوشیاں آ گئیں گھر بار چھوٹا پڑ گیا
درجنوں قصے کہانی خود ہی چل کر آ گئے
اس سے جب بھی میں ملا اتوار چھوٹا پڑ گیا
اک بھروسہ ہی مرا مجھ سے صدا لڑتا رہا
ہاں یہ سچ ہے اس سے میں ہر بار چھوٹا پڑ گیا
اس نے تو احساس کے بدلے میں سب کچھ دے دیا
فائدے نقصان کا بیوپار چھوٹا پڑ گیا
گھر میں کمرے بڑھ گئے لیکن جگہ سب کھو گئی
بلڈنگیں اونچی ہوئی اور پیار چھوٹا پڑ گیا
میرے سر پر ہاتھ رکھ کر مشکلیں سب لے گیا
اک دعا کے سامنے ہر وار چھوٹا پڑ گیا
چاہتوں کی انگلیوں نے اس کا کاندھا چھو لیا
سونے چاندی موتیوں کا ہار چھوٹا پڑ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.