کیسے کہہ دوں مجھ کو تنہائی میں یاد آتا ہے کون
کیسے کہہ دوں مجھ کو تنہائی میں یاد آتا ہے کون
راز کی یہ بات ہے اور راز بتلاتا ہے کون
رونے والے کیا ترے دل میں بھی ہے میرا سا غم
یوں کسی کے غم کو سن کر اشک بھر لاتا ہے کون
حسن ہے مغرور تو یہ اہل دل کی ہے خطا
اک جھلک میں حسن کا دیوانہ بن جاتا ہے کون
دوسروں کو کہنے والا آدمی ہے خود برا
لیکن اپنے ظرف کو آئینہ دکھلاتا ہے کون
کون چشم حسن سے پینا نہ چاہے ہے شراب
عشق مانا ہے مصیبت پھر بھی گھبراتا ہے کون
شیخ صاحب ہیں کہ کوئی غم زدہ یہ شب ڈھلے
دیکھنا ساقی در مے خانہ کھٹکاتا ہے کون
لوٹ لی جس نے ظفرؔ کی زندگی کی ہر خوشی
کون ہے وہ بے وفا یہ بات بتلاتا ہے کون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.