کیسے کہیں کہ کیسے گزاری ہے زندگی
کیسے کہیں کہ کیسے گزاری ہے زندگی
کیا بوجھ تھی کہ سر سے اتاری ہے زندگی
مقتل تھے گام گام یہ رستہ طویل تھا
اپنے لہو سے ہم نے سنواری ہے زندگی
کرتی ہے خود تلاش یہ کانٹوں کا راستہ
اس واسطے سکون سے عاری ہے زندگی
قائم ہے ایک فاصلہ دونوں کے درمیاں
شک اور یقیں کے ساتھ اب جاری ہے زندگی
میں جانتی ہوں زندگی ہے کرب و اضطراب
سانسوں کے بوجھ سے بڑی بھاری ہے زندگی
شاہینؔ اپنی ہار پہ ہے مطمئن کہ بس
اک جیت کے لئے ہی تو ہاری ہے زندگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.