کیسے کہیں کہ یاد یار رات جا چکی بہت
کیسے کہیں کہ یاد یار رات جا چکی بہت
رات بھی اپنے ساتھ ساتھ آنسو بہا چکی بہت
چاند بھی ہے تھکا تھکا تارے بھی ہیں بجھے بجھے
ترے ملن کی آس پھر دیپ جلا چکی بہت
آنے لگی ہے یہ صدا دور نہیں ہے شہر گل
دنیا ہماری راہ میں کانٹے بچھا چکی بہت
کھلنے کو ہے قفس کا در پانے کو ہے سکوں نظر
اے دل زار شام غم ہم کو رلا چکی بہت
اپنی قیادتوں میں اب ڈھونڈیں گے لوگ منزلیں
راہزنوں کی رہبری راہ دکھا چکی بہت
- کتاب : Kulliyat Habeeb Jalib (Pg. 294)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.