کیسے کیسے دل نشیں خوابوں کے منظر لے گیا
کیسے کیسے دل نشیں خوابوں کے منظر لے گیا
میری آنکھوں سے کوئی نیندیں چرا کر لے گیا
آج وہ یادوں کی دستاویز جھوٹی ہو گئی
کوئی اس بستی کے نقشے سے مرا گھر لے گیا
چاندنی راتوں سے وابستہ تھیں بزم آرائیاں
چاند کیا ڈوبا کہ یادوں کا مقدر لے گیا
مدتوں سے ہیں اڑانیں ایک ہی منظر میں قید
نوچ کر جب سے وہ میری سوچ کے پر لے گیا
آئنوں سے دور وصف آئنہ داری کو شانؔ
لوگ کہتے ہیں کہ کوئی آئینہ گر لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.