کیسے کیسے خواب اب ہم کو دکھاتے ہیں یہ لوگ
کیسے کیسے خواب اب ہم کو دکھاتے ہیں یہ لوگ
ایک پاگل کو یہاں پاگل بناتے ہیں یہ لوگ
جانے کیا اس میں رقم کر ڈالا تھا تو نے بتا
اتنی نفرت سے جو تیرا خط جلاتے ہیں یہ لوگ
میری فطرت ہے مجھے مشکل پسندی کا ہے شوق
اس لئے اکثر ہی مجھ کو آزماتے ہیں یہ لوگ
ہے گناہوں پر مجھے افسوس اور وہ دیکھیے
شرمساری سے یہاں پر منہ چھپاتے ہیں یہ لوگ
جب سے یہ ظاہر ہوا کہ دل میرا ہے آئینہ
مجھ کو آتا دیکھ کر پتھر اٹھاتے ہیں یہ لوگ
راکھ کے اک ڈھیر میں تبدیل ہوگا ایک دن
پھر نہ جانے کیوں بدن اتنا سجاتے ہیں یہ لوگ
میں سرائے کے نگہباں کی طرح تنہا رہا
دل میں مہماں کی طرح اب آتے جاتے ہیں یہ لوگ
راس آتا ہی نہیں ہے صبر کا پھل کیوں انہیں
جلد بازی میں ہمیشہ منہ کی کھاتے ہیں یہ لوگ
عمر بھر لڑتا رہا جن کے لئے میں خود اذانؔ
بن کے اب میرے مخالف سر اٹھاتے ہیں یہ لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.