کیسے کیسے میرے منظر ہو گئے
کیسے کیسے میرے منظر ہو گئے
اشک آنکھوں میں سمندر ہو گئے
زندگی آوارگی تک آ گئی
تم سے بچھڑے اور بے گھر ہو گئے
کوئی منزل اور نہ قدموں کے نشاں
ہم ترے رستے کا پتھر ہو گئے
اپنی بربادی کا قصہ مختصر
حادثے اپنا مقدر ہو گئے
آئنوں کی یہ جسارت دیکھیے
میرے قامت کے برابر ہو گئے
بڑھ گئی خورشیدؔ جب شہرت مری
دوستوں کے غیر تیور ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.