کیسے کیسے ملے دن کو سائے ہمیں
رات نے بھید سارے بتائے ہمیں
راز ہستی تو کیا کھل سکے گا کبھی
مل گئے تھے مگر کچھ کنائے ہمیں
گرد ہیں کاروان گزشتہ کی ہم
کیا اب آنکھوں پہ کوئی بٹھائے ہمیں
ساری دل داریاں دیکھ کر سوئے ہیں
اب نہ زنہار کوئی جگائے ہمیں
ناز جن سے ہمارے نہ اٹھ پائے تھے
آج لے جا رہے ہیں اٹھائے ہمیں
دھوپ میں زندگی کی جلے ہیں بہت
لے چلو دوستو سائے سائے ہمیں
اک نوا تھی فضاؤں میں گم ہو گئی
ہم یہیں ہیں مگر کون پائے ہمیں
چل دیئے تھے محبؔ چھوڑ کر ناؤ تم
ڈوبتے دم بہت یاد آئے ہمیں
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 320)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.