Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیسے کیسے ستم اٹھائے ہیں

طالب دہلوی

کیسے کیسے ستم اٹھائے ہیں

طالب دہلوی

MORE BYطالب دہلوی

    دلچسپ معلومات

    (4اکتوبر 1961ء ؁)

    کیسے کیسے ستم اٹھائے ہیں

    زخم کھا کر بھی مسکرائے ہیں

    اشک آنکھوں میں ڈبڈبائے ہیں

    یا ستارے سے جھلملائے ہیں

    آپ جب بھی چمن میں آئے ہیں

    گل تو گل خار مسکرائے ہیں

    کیوں نہ جانے یہ دل میں آتا ہے

    آپ اپنے نہیں پرائے ہیں

    کوئی اپنا مزاج داں نہ ملا

    ہم نے خود اپنے ناز اٹھائے ہیں

    جنہیں خاموشیوں نے دہرایا

    ہم نے وہ گیت گنگنائے ہیں

    دیدۂ نیم خواب شاہد ہے

    آپ نیندیں چرا کے لائے ہیں

    ان پر اپنا گمان ہوتا ہے

    دیدہ و دل میں یوں سمائے ہیں

    پچھلی باتوں کا ذکر لا حاصل

    آج انساں کہاں ہیں سائے ہیں

    روشنی لی نہ مستعار کبھی

    خون دل سے دئے جلائے ہیں

    ختم ان پر ہے گفتگو ان کی

    کچھ اشارے ہیں کچھ کنائے ہیں

    ہم نے رنگینیٔ تخیل سے

    کیسے کیسے چمن کھلائے ہیں

    رحمت حق کو جوش آیا ہے

    جب بھی دست دعا اٹھائے ہیں

    اے غم آرزو ترے ہاتھوں

    دل نے کیا کیا فریب کھائے ہیں

    آپ روٹھیں مگر خیال رہے

    ہم نے روٹھے ہوئے منائے ہیں

    خیر مقدم کیا ہے یوں طالبؔ

    ان کے قدموں میں دل بچھائے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے