کیسے کیسے یہ کمالات دکھائیں بابا
کیسے کیسے یہ کمالات دکھائیں بابا
لوگ سورج کو ہتھیلی پہ اگائیں بابا
دودھ بچوں کو بھلا کیسے پلائیں بابا
ایک مدت ہوئی فاقے سے ہیں مائیں بابا
لوگ اب اس کو بھی اوتار سمجھ لیتے ہیں
چھین لیتا ہے جو بہنوں کی ردائیں بابا
جسم تو جسم ہیں جذبات جھلس جاتے ہیں
گرم ہوتی ہیں بہت شہری ہوائیں بابا
کچی کلیوں کو حسیں پھول بنا دیتی ہیں
کتنی بد ذات ہیں سورج کی شعاعیں بابا
دوست حق بات پہ گویا تو ہیں لیکن ایسے
جیسے گویا ہوں اجنتا کی گپھائیں بابا
توبہ کرتی ہے مگر آج نہیں کل گلشنؔ
آج تو چھائی ہیں گھنگھور گھٹائیں بابا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.