کیسے میری یہ خموشی کا سبب سمجھیں گے
کیسے میری یہ خموشی کا سبب سمجھیں گے
سنے جانے کی تو گونگے ہی طلب سمجھیں گے
یہ نہیں سمجھیں گے اک روز سمجھ آیا مجھے
میں سمجھتا تھا کہ اب سمجھیں گے اب سمجھیں گے
اب غلط فہمیاں دل پال رہا ہے جاناں
لب سے ٹکراتی ہوا کو ترے لب سمجھیں گے
جیب خالی ہے تو اک بات سمجھ آئی ہے
جیب بھرتے ہی مری باتوں کو سب سمجھیں گے
کسی اک شخص کی خاطر یہ غزل لکھی ہے
کیسے امید کروں ڈیڑھ عرب سمجھیں گے
پہلے شاعر نے تو بس درد لکھا تھا اپنا
اسے معلوم نہ تھا لوگ ادب سمجھیں گے
فرق اب بھول گئیں آنکھیں اندھیروں میں جی
بدلی آئے گی تو ہم اس کو بھی شب سمجھیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.