کیسے ناکردہ گناہوں کی پشیمانی میں ہوں
کیسے ناکردہ گناہوں کی پشیمانی میں ہوں
پڑھ کے فرد جرم اپنی سخت حیرانی میں ہوں
میرے اندر ہے تری یادوں کا گرتا آبشار
مدتوں سے میں نشیب کوہ ویرانی میں ہوں
دوستوں نے جب سے کی مجھ پر عنایت کی نظر
تب سے میں ہر لمحہ اپنی ہی نگہبانی میں ہوں
جس جگہ سناٹے بھی آنے سے کرتے ہیں گریز
اس کھنڈر کی ایک مدت سے میں دربانی میں ہوں
جیت کر بھی کس قدر وہ رنج تنہائی میں ہے
خانماں برباد ہو کر میں فراوانی میں ہوں
فکر کوئی حال کی اخترؔ نہ ماضی کا ہے غم
میں تو آنے والے موسم کی پریشانی میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.