کیسے پیتم کے نین رام ہوا کرتے تھے
کیسے پیتم کے نین رام ہوا کرتے تھے
وہ جو رادھا تھی تو ہم شام ہوا کرتے تھے
دل کے سب زخم ترے نام ہوا کرتے تھے
وہ یوں ہی شہر میں بدنام ہوا کرتے تھے
جن چراغوں پہ ہیں اب تہمتیں بے نوری کی
وہ ہواؤں میں سر بام ہوا کرتے تھے
آؤ پھر ہجر مسلسل کی رتوں میں ڈھونڈیں
کعبۂ دل میں جو اصنام ہوا کرتے تھے
موسم قحط میں آنکھوں سے چھلک جاتے ہیں
چند قطرے جو تہہ جام ہوا کرتے تھے
اب تو گزرے ہوئے لمحے بھی بھلا بیٹھے ہیں
ورنہ ہم صاحب الہام ہوا کرتے تھے
اب جو آغاز محبت سے گریزاں ہیں وہ لوگ
بے نیاز غم انجام ہوا کرتے تھے
اجنبی بن کے جو ملتے ہیں رضیؔ راہوں میں
ان کو ہم سے بھی کبھی کام ہوا کرتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.