کیسے سمجھے گی وہ کیا دنیا داری ہے
کیسے سمجھے گی وہ کیا دنیا داری ہے
اس نے تو تجھ پر ساری دنیا واری ہے
تم کو چاہیں بھی اور غیر کے ساتھ بھی دیکھیں
تم کیا جانو عشق کی کیا کیا لاچاری ہے
جس میں تم نے میری پیشانی چومی تھی
ساری حقیقت پر وہ اک سپنا بھاری ہے
جیتے جیتے جیون سے تھک جانے والو
مر کر دیکھو مرنے میں کیا دشواری ہے
چائے کے دو کپ بالکنی اور فیضؔ کی نظمیں
تم بن بھی یہ معمول ہمارا جاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.