کیسے ستم اک جرم محبت میں اس دل پر ٹوٹ گئے
کیسے ستم اک جرم محبت میں اس دل پر ٹوٹ گئے
کتنے نشتر پار ہوئے اور کتنے نشتر ٹوٹ گئے
ہم نے مانا ٹوٹنا دل کا لمحے بھر کی بات سہی
لیکن اس لمحے میں ہم پر لاکھوں محشر ٹوٹ گئے
پیار کا رشتہ جب نہ رہا تو ساری امنگیں خاک ہوئیں
کانچ کے برتن ہاتھ سے چھوٹے فرش پہ گر کر ٹوٹ گئے
درد کی دولت خون کے آنسو پلکوں تک تو پہنچے تھے
اس سے آگے لٹ گئی دولت سارے گوہر ٹوٹ گئے
جب تک تھی پرواز کی طاقت اڑتے ہوئے ڈر لگتا تھا
جس دم ہمت دل میں آئی دونوں شہ پر ٹوٹ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.