کیسے سناؤں غم کی کہانی سانسوں پر ہے بار بہت
کیسے سناؤں غم کی کہانی سانسوں پر ہے بار بہت
ماضی کہتا ہے کہہ جاؤ حال کو ہے انکار بہت
آپ پشیماں آخر کیوں ہیں مجھ کو کچھ بھی یاد نہیں
کس کی محبت کیسی کہانی کس سے کیا تھا پیار بہت
ٹوٹا ماضی کا آئینہ یادوں کی بکھری کرچیں
ذہن کے زخمی تلوے اب ہیں چلنے سے بیزار بہت
پو پھوٹے پر کشتئ دل تھی ورطۂ ظلمت ہی میں ابھی
یوں تو چلائی شب کے سمندر میں ہم نے پتوار بہت
بھاگ چلوں یادوں کے زنداں سے اکثر سوچا لیکن
جب بھی قصد کیا تو دیکھا اونچی ہے دیوار بہت
ٹھٹھکا تو تھا پھر جانے کیا سوچ کے آگے بڑھتا گیا
پائے وفا میں یوں تو چبھے تھے تیری جفا کے خار بہت
ترک تعلق سے اک میرا دل ہی نہیں ہے کچھ زخمی
تیر ہوئے ہی ہوں گے تیرے سینے کے بھی پار بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.