کیسے اس کو بھول سکے دل کیسے اپنے جی کو سنبھالے
کیسے اس کو بھول سکے دل کیسے اپنے جی کو سنبھالے
تمیزالدین تمیز دہلوی
MORE BYتمیزالدین تمیز دہلوی
کیسے اس کو بھول سکے دل کیسے اپنے جی کو سنبھالے
اس کی صورت گوشے گوشے اس کی مورت آلے آلے
اس کی ضیا سے چاندنی چھٹکی اس کی صدا سے غنچے چٹکے
اس کو چھو کر کیا پوچھو ہو باد صبا نے پیر نکالے
اس کی ادا پر مر مٹتا ہے اس کے نام پہ جی اٹھتا ہے
جانے اس میں ایسا کیا ہے جو بھی دیکھے دل دے ڈالے
اس کا تکلم روح غزل ہے اس کی خموشی موجۂ طغیاں
بستی بستی اس کے چرچے دریا دریا اس کے نالے
سب کے دلوں پر اس کی حکومت سب کے لبوں پر اس کی شکایت
نیچی نظر سے جی خوش کر دے ترچھی نظر سے مار بھی ڈالے
در پر اس کے بھیڑ لگی ہے خلقت ہے کہ ٹوٹ پڑی ہے
اک آفت میں جان پھنسی ہے کس کو روکے کس کو ٹالے
ندی نالے سوکھ چکے ہیں صحراؤں سے چشمے ابلے
آنکھ سے آنسو خشک ہوئے تو پھوٹ کے روئے پاؤں کے چھالے
بنت عنب گر ساتھ نہ دیتی فرقت کی شب آنکھ نہ لگتی
جام مئے گلفام کے صدقے جس نے آنکھ میں ڈورے ڈالے
تم نے تو دیکھا ہے ان کو یاد تو ہوں گے تم کو بھی وہ
سیدھے سادے بھولے بھالے ایک تمیزؔ جی دلی والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.