کیسی آشفتہ سری ہے اب کے
کچھ عجب بے خبری ہے اب کے
دیکھ کر اہل گلستاں کا چلن
جان ہاتھوں میں دھری ہے اب کے
شہر کا امن و سکوں ہے عنقا
کیسی یہ فتنہ گری ہے اب کے
موسم فصل خزاں ہے پھر بھی
شاخ دل اپنی ہری ہے اب کے
کور چشموں کو خدا ہی سمجھے
دعویٰ دیدہ وری ہے اب کے
ڈر یہی ہے کہ کہیں ٹوٹ نہ جائے
شاخ پھولوں سے بھری ہے اب کے
پچھلے سالوں سے زیادہ اے شوقؔ
رنج بے بال و پری ہے اب کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.