کیسی رکی ہوئی تھی روانی مری طرف
ٹھہرا ہوا تھا اپنا ہی پانی مری طرف
تحریر میں بھی جو وہ مثال اپنی آپ ہے
پیغام بھیجتا ہے زبانی مری طرف
پتوں کا رنگ تھا کہ ہوا اور بھی ہرا
چلتی رہی ہوائے خزانی مری طرف
ہے کوئی آسمان میں جس کی طرف سے روز
آتی ہے ایک یاد دہانی مری طرف
لفظوں کا بوجھ رہتا ہے سر پر شبانہ روز
رہتی ہے گفتگو کی گرانی مری طرف
کردار اس کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں جا بجا
گم آ کے ہو گئی ہے کہانی مری طرف
تھے اس کی دسترس میں عجائب تو بیشتر
بھیجی نہ اس نے کوئی نشانی مری طرف
رہتا ہے لفظ لفظ کوئی شور مجھ سے دور
کرتی ہے زور موج معانی مری طرف
جب کوئی بھی نہیں ہے تو پھر رات بھر ظفرؔ
ہوتا ہے کون آکے بیانی مری طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.