کیسی وبائے خوف زمیں پر ہے ان دنوں
کیسی وبائے خوف زمیں پر ہے ان دنوں
ہر احتیاط غیر موثر ہے ان دنوں
تپتے ہوئے امان کے صحرا ہیں آج کل
سوکھا ہوا کرم کا سمندر ہے ان دنوں
ہر لحظہ میں گھڑے کی طرف چکروں میں ہوں
ہر آن میری چونچ میں پتھر ہے ان دنوں
جاؤ کہیں نوالۂ یاجوج بن رہو
موعود وقت غار کے اندر ہے ان دنوں
کس بچے کو سناؤں میں پریوں کی داستان
یہ بھوک کی چڑیل تو گھر گھر ہے ان دنوں
اس دور میں تو پاگلو دھندا ہیں قربتیں
دیکھو مفاد سوچ کا محور ہے ان دنوں
بجھ کر ہے فی زمانہ نظر اور خوش نظر
دل اور دل فریب اجڑ کر ہے ان دنوں
یہ شاہراہ دل ہی سرہانا ہے آج کل
یہ گرد راہگیر ہی بستر ہے ان دنوں
بگڑا ہے آفتاب مقدر کا منہ زبیرؔ
سر پر خیال یار کی چادر ہے ان دنوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.