کیسی زمیں سکون کہاں کا کہاں کی چھاؤں
کیسی زمیں سکون کہاں کا کہاں کی چھاؤں
مجھ کو نگل گئی مرے نخل اماں کی چھانو
چھا جائے گی یقین کی ارض بسیط پر
ذہنوں میں پھیلتے ہوئے دود گماں کی چھاؤں
گہرائیوں نے مجھ کو ابھرنے نہیں دیا
رقصاں تھی سطح آب پہ اک بادباں کی چھاؤں
سورج کی مملکت میں غنیمت سمجھ اسے
سر سے گزر گئی ترے ابر رواں کی چھاؤں
ہم دھوپ کے سفر پہ مسلسل ہیں گامزن
کشکول چشم میں لیے اک سائباں کی چھاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.