کل عالم خیال میں دیکھا ہوا کا رقص
کل عالم خیال میں دیکھا ہوا کا رقص
برگ چمن کے ساز پہ باد صبا کا رقص
ہر سمت بازگشت مری گونجتی رہی
کہسار دیکھتے رہے میری صدا کا رقص
سن دھڑکنوں کی تال پہ ہوتا ہے کس طرح
احساس کے قفس میں دل بے نوا کا رقص
قرنوں پہ ہے محیط غم ذات و کائنات
صدیوں سے ہو رہا ہے یہ حرف وفا کا رقص
دل میں دھمال ڈالتی ہیں ایسے خواہشیں
جیسے دہکتی آگ میں موج ہوا کا رقص
شاید کبھی خدا کو پسند آ نہیں سکا
تیری دعا کا رقص نہ میری دعا کا رقص
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.