کل بھی جلے تھے دھوپ میں جلتے ہیں آج بھی
کل بھی جلے تھے دھوپ میں جلتے ہیں آج بھی
ہم لوگ سچ کی راہ پہ چلتے ہیں آج بھی
کل بھی مرا وجود تھا دشمن کو ناگوار
کچھ لوگ میرے نام سے جلتے ہیں آج بھی
حجرے دلوں کے کس لئے تاریک ہو گئے
تارے تو آسماں پہ نکلتے ہیں آج بھی
ان کی رفاقتوں پہ کریں کیسے اعتبار
رخ دیکھ کر ہوا کا بدلتے ہیں آج بھی
دشمن ملے تھے پہلے بھی اپنوں کے روپ میں
کچھ سانپ آستین میں پلتے ہیں آج بھی
انساں کے دکھ پہ آنکھ کیوں انساں کی نم نہیں
گو چشمے پتھروں سے ابلتے ہیں آج بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.