کل بچھڑتے ہوئے ضبط کا مرحلہ اس قدر تلخ تھا کیا بتاؤں اخی
کل بچھڑتے ہوئے ضبط کا مرحلہ اس قدر تلخ تھا کیا بتاؤں اخی
میری خاموشیوں کی چٹانوں کے اندر تھی میری صدا کیا بتاؤں اخی
تو ابھی روشنی اور اندھیرے میں کیا فرق ہے اس سے بالکل بھی واقف نہیں
ایک بجھتے دیے کی جو مجبور کرنوں نے مجھ سے کہا کیا بتاؤں اخی
وقت کے کینوس پر بنی اس برہنہ سی بے رنگ تصویر میں دیکھ لو
ان دنوں اس خیالوں کے جنگل میں میرے سوا کون تھا کیا بتاؤں اخی
شاعری اور محبت کے سب زاویے ایسے لوگوں کی آنکھوں پہ کھلتے نہیں
عمر بھر جن کے حصے میں آتا نہیں لمس کا ذائقہ کیا بتاؤں اخی
خواب پیڑوں کی صورت ہیں اور یہ کبھی خشک و بنجر زمینوں میں اگتے نہیں
اس لئے نیند سے بھاگنے والوں کو خواب کا فلسفہ کیا بتاؤں اخی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.