کل جو دنیا رہی وہ آج نہیں
کل جو دنیا رہی وہ آج نہیں
جس سے ملیے وہ ہم مزاج نہیں
اپنے ظاہر سے اپنے باطن تک
آئنہ دل میں کوئی آج نہیں
اپنی چوکھٹ سے چیختی دیکھوں
مفلسی کو ذرا بھی لاج نہیں
میرے اندر کئی چراغ جلے
خود فروزی تو ہے خراج نہیں
راز فطرت کے چار سو ہیں مگر
سوچنے کا یہاں رواج نہیں
ساتھ اپنے ہے علم کا لشکر
لاکھ دنیا کے تخت و تاج نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.