کل جو رخ عرق فشاں یار نے ٹک دکھا دیا
کل جو رخ عرق فشاں یار نے ٹک دکھا دیا
پانی چھڑک کے خواب سے فتنے کو پھر جگا دیا
اس کے شرار حسن نے شعلہ جو اک دکھا دیا
طور کو سر سے پاؤں تک پھونک دیا جلا دیا
پھر کے نگاہ چار سو ٹھہری اسی کے رو بہ رو
اس نے تو میری چشم کو قبلہ نما بنا دیا
میرا اور اس کا اختلاط ہو گیا مثل ابر و برق
اس نے مجھے رلا دیا میں نے اسے ہنسا دیا
میں ہوں پتنگ کاغذی ڈور ہے اس کے ہاتھ میں
چاہا ادھر گھٹا دیا چاہا ادھر بڑھا دیا
تیشے کی کیا مجال تھی یہ جو تراشے بے ستوں
تھا وو تمام دل کا زور جس نے پہاڑ ڈھا دیا
گزرے جو سوئے خانقاہ واں بھی بہ شکل جانماز
اہل صلوٰۃ و زہد کو فرش کیا بچھا دیا
نکلے جو راہ دیر سے اک ہی نگاہ مست میں
گبر کا صبر کھو دیا بت کو بھی بت بنا دیا
شکوہ ہمارا ہے بجا مفت بروں سے کس لیے
ہم نے تو اپنا دل دیا ہم کو کسی نے کیا دیا
سن کے ہمارے حال کا یار نے اک سخن نظیرؔ
ہنس کے کہا کہ بس جی بس تم نے تو سر پھرا دیا
- کتاب : Ghazal Usne Chhedi (Part-1) (Pg. 227)
- Author : Farhat Ehsas
- مطبع : Rekhta Books (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.