کل جو تم ایدھر سے گزرے ہم نظر کر رہ گئے
کل جو تم ایدھر سے گزرے ہم نظر کر رہ گئے
جی میں تھا کچھ کہیے لیکن آہ ڈر کر رہ گئے
جب نہ کچھ بس چل سکا اپنا تو پھر حسرت سے ہائے
دیکھ کر منہ کو ترے اک آہ بھر کر رہ گئے
سر بہت پٹکا قفس میں اپنا ہم نے ہم صفیر
کوئی نہ پہنچا داد کو فریاد کر کر رہ گئے
نامہ بر کی یا کبوتر کی کہ دل کی رکھیے آس
اپنے تو یاں سے گئے جو واں وہ مر کر رہ گئے
کل کسی کا ذکر خیر آیا تھا مجلس میں حسنؔ
اس دل بے تاب پر ہم ہاتھ دھر کر رہ گئے
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.