کل رات تیری یاد کو ہم نے بٹھایا اور بس
کل رات تیری یاد کو ہم نے بٹھایا اور بس
تکتے رہے مہتاب کو کچھ یاد آیا اور بس
شکوے کئی تھے تھے کئی ہم کو گلے اس نے مگر
ملتے ہی یوں معصومیت سے مسکرایا اور بس
پیشانیوں پر تھی شکن غصے سے یوں سب لال تھے
پھر ایک دم اس نے نظر کو یوں جھکایا اور بس
دیکھا جو اس نے ہجر کو اک روز اپنے خواب میں
جھنجھلا اٹھے پھر نیند سے ہم کو جگایا اور بس
اے یار جب تک تھی نہیں بے پردگی سب ٹھیک تھا
اس نے یکایک چہرے سے چہرہ ہٹایا اور بس
تم جو گئے تھے ہاتھ یوں ہم سے چھڑا کر کیا کہیں
بند سینہ میں جو تھا پرندہ پھڑپھڑایا اور بس
اپنے کلاموں کا سبب اب ہم بتائیں بھی تو کیا
اک روز حامدؔ ان سے تھا یوں دل لگایا اور بس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.