کل رات یوں ہوا کہ پہر دو پہر گئے
کل رات یوں ہوا کہ پہر دو پہر گئے
کوئی کچھ ایسے چیخ پڑا لوگ ڈر گئے
ڈوبا غریب چاند تو اگنی برس پڑی
وہ دھوپ چمچمائی کہ چہرے اتر گئے
کچھ اجنبی سی لگتی ہیں شاخیں ہری بھری
تھا جن پہ تیرا سایہ وہ پتے کدھر گئے
سپنوں کی کھوج ہی میں کٹے گی یہ رات بھی
ایسی ہوا چلی ہے کہ بادل بکھر گئے
اس سال جن دنوں میں ترا قرب تھا نصیب
آئی نہ تیری یاد وہ دن بھی گزر گئے
راہوں میں یوں نہ بیٹھ رہیں خانماں خراب
جن کی نظر ہوئی تھی وہ سب لوگ گھر گئے
یوں تو وہ دیکھنے کو تھا سادہ سا آدمی
جو لوگ لٹ گئے وہ کسی بات پر گئے
برسوں ہی اس نے پھول کھلائے ہیں دھوپ میں
اک عمر ہو چلی ہے جسے بام پر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.