کل شب اس کی یاد میں یوں آنکھ بھر آئی کہ بس
کل شب اس کی یاد میں یوں آنکھ بھر آئی کہ بس
صحن دل پر رنج و غم کی وہ گھٹا چھائی کہ بس
درد کے سائے تھے ہر بام و در و دیوار پر
جان لیوا اس قدر تھی گھر کی تنہائی کہ بس
تجھ سے شکوہ کیا کریں اب دل ہی کو سمجھائیں گے
تو تو ہرجائی ہے اور پھر ایسا ہرجائی کہ بس
جب تلک نا آشنا تجھ سے تھے سب کچھ ٹھیک تھا
اک قیامت ڈھا گئی تیری شناسائی کہ بس
ہر قدم پر سنگلاخوں کا سفر تھا اور میں
دشت الفت میں ہوئی وہ آبلہ پائی کہ بس
کھول ہی دیتا ترے سب راز دیوانہ تیرا
آستانہ سے ترے لیکن صدا آئی کہ بس
چاک کر ڈالا گریباں میں نے ان کو دیکھ کر
ہو گئی میری سر محفل وہ رسوائی کہ بس
یک بہ یک وہ ہو گئے بےچینؔ سن کر میرا نام
بولے سودائی ہے میرا ایسا سودائی کہ بس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.