کل تک آسودہ دلی تھی آشیاں تھا اور میں
کل تک آسودہ دلی تھی آشیاں تھا اور میں
آج ہے بکھرا ہوا ایک ایک تنکا اور میں
میں کسے آواز دیتا اور سنتا بھی تو کون
میرے گرد و پیش خوابوں کا نگر تھا اور میں
ہم سفر تو تھا مگر غم آشنا وہ بھی نہ تھا
فاصلہ رکھ کر چلے تھے میرا سایا اور میں
اب اکیلے میں بھی تنہا میں کبھی ہوتا نہیں
اس قدر مانوس ہیں وہ ایک کمرہ اور میں
اس نے موتی چن لیے میں سیپیاں چنتا رہا
اپنے اپنے ظرف کے قیدی تھے دریا اور میں
کیفؔ کتنی مختصر ہے زندگی کی داستاں
اک سرابوں کا سفر ہے ایک صحرا اور میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.