کل تک جو انتظار تھا وہ بھی نہیں رہا
کل تک جو انتظار تھا وہ بھی نہیں رہا
اک ہی تو میرا یار تھا وہ بھی نہیں رہا
تھوڑا بہت جو پیار تھا وہ بھی نہیں رہا
اک شخص بے قرار تھا وہ بھی نہیں رہا
جینے کی ایک امید تھی وہ بھی نہیں رہی
جس درد سے قرار تھا وہ بھی نہیں رہا
ایسی چلی ہوائیں کہ سب کچھ بکھر گیا
اک پیڑ سایہ دار تھا وہ بھی نہیں رہا
افسانے کی سیاہی سے سب کچھ بدل دیا
خوابوں پہ اختیار تھا وہ بھی نہیں رہا
جو موسموں کی طرح بدلتا تھا رنگتیں
اور آمد بہار تھا وہ بھی نہیں رہا
ہوتا تھا اپنے بیچ محبت کا لین دین
برکت کا کاروبار تھا وہ بھی نہیں رہا
پیاسی بہت تھی حسرتیں لو آج مر گئیں
بارش کا انتظار تھا وہ بھی نہیں رہا
ارمانؔ وہ خیال مری جائیداد تھا
اس فکر میں نکھار تھا وہ بھی نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.