کل تک اس کی وہ مہربانی تھی
کل تک اس کی وہ مہربانی تھی
آج دیکھا تو سرگرانی تھی
کیا غمگین اس نے ہم کو نت
جس کے ملنے کی شادمانی تھی
گو بہ ظاہر وہ غیر سے تھا دو چار
ہم سے بھی دوستی نبھانی تھی
جل بجھے تب کھلا پتنگوں پر
شمع اور دوستی زبانی تھی
آ گیا رحم اس کے دل میں آہ
ہم نے یوں اپنی مرگ ٹھانی تھی
سو گیا سنتے ہی وہ غم کی مرے
سرگزشت اس کے تئیں کہانی تھی
نہ جہاں دارؔ جانے تھا اے میرؔ
دوستی مدعیٔ جانی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.